نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے
یعنی میری قسمت کو گردشوں نے گھیرا ہے
وقت نے جدائی کے زخم بھر دئے لیکن
زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے
زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے
الجھنوں کی شاخوں پر لذتوں کا ڈیرا ہے
آنے والا سناٹا مستیاں اڑا دے گا
ناگنو! سنبھل جاؤ سامنے سپیرا ہے