لو شروع نفرت ہوئی
خیریت رخصت ہوئی
بند دروازے ہوئے
برہنہ وحشت ہوئی
ایک لمحے کی خطا
صدیوں کی شامت ہوئی
ذہن کی دیوار پر
مفلسی کی چھت ہوئی
عطر کے بازار میں
پھولوں کی شہرت ہوئی
تم نصیبوں سے ملے
زندگی جنت ہوئی
چلنا ٹریفک جام میں
اب کنولؔ عادت ہوئی
لو شروع نفرت ہوئی
خیریت رخصت ہوئی
بند دروازے ہوئے
برہنہ وحشت ہوئی
ایک لمحے کی خطا
صدیوں کی شامت ہوئی
ذہن کی دیوار پر
مفلسی کی چھت ہوئی
عطر کے بازار میں
پھولوں کی شہرت ہوئی
تم نصیبوں سے ملے
زندگی جنت ہوئی
چلنا ٹریفک جام میں
اب کنولؔ عادت ہوئی