غم چھپانے میں وقت لگتا ہے
مسکرانے میں وقت لگتا ہے
روٹھ جانے کا کوئی وقت نہیں
پر منانے میں وقت لگتا ہے
ضد کا بستر سمیٹیے دلبر
گھر بسانے میں وقت لگتا ہے
جا کے آنے کی بات مت کیجے
جانے آنے میں وقت لگتا ہے
آزما مت، بھروسہ کر مجھ پر
آزمانے میں وقت لگتا ہے
یک بیک بھولنا ہے نا ممکن
بھول جانے میں وقت لگتا ہے
وہ ابھی بن سنور رہی ہوگی
اس کو آنے میں وقت لگتا ہے
جام پیتے ہیں جو نظر سے انہیں
جام اٹھانے میں وقت لگتا ہے
بیٹیوں کو بچا کے رکھیے کنولؔ
ان کو پانے میں وقت لگتا ہے