نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے یعنی میری قسمت کو گردشوں نے گھیرا ہے وقت نے جدائی کے زخم بھر دئے لیکن زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے الجھنوں کی شاخوں پر لذتوں کا ڈیرا ہے آنے والا سناٹا مستیاں اڑا دے گا…
نقرئی اجالے پر سرمئی اندھیرا ہے یعنی میری قسمت کو گردشوں نے گھیرا ہے وقت نے جدائی کے زخم بھر دئے لیکن زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے زخم کی کہانی بھی وقت کا ہی پھیرا ہے الجھنوں کی شاخوں پر لذتوں کا ڈیرا ہے آنے والا سناٹا مستیاں اڑا دے گا…
اپنوں کے درمیان سلامت نہیں رہے دیوار و در مکان سلامت نہیں رہے نفرت کی گرد جمع نگاہوں میں رہ گئی الفت کے قدردان سلامت نہیں رہے روشن ہیں آرزو کے بہت زخم آج بھی زخموں کے کچھ نشان سلامت نہیں رہے ایسا نہیں کہ صرف یقیں در بدر ہوا دل کے کئی گمان سلامت…
زندگی ان دنوں اداس کہاں تجھ سے ملنے کی دل میں آس کہاں موسموں میں گلوں کی باس کہاں مفلسی میری خوش لباس کہاں لان سے پھول پتیاں اوجھل تیری یادوں کی نرم گھاس کہاں رتجگا پھول تارے چاند ہوا نیند بستر کے آس پاس کہاں
اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا آپ کا چہرہ مجھے بھانے لگا چاندنی بستر پہ اترانے لگی چاند بانہوں میں نظر آنے لگا روح پر مدہوشیاں چھانے لگیں جسم غزلیں وصل کی گانے لگا تم کرم فرما ہوئے صد شکریہ خواب میرا مجھ کو یاد آنے لگا رفتہ رفتہ یاسمیں کھلنے لگی موسم گل…
لو شروع نفرت ہوئی خیریت رخصت ہوئی بند دروازے ہوئے برہنہ وحشت ہوئی ایک لمحے کی خطا صدیوں کی شامت ہوئی ذہن کی دیوار پر مفلسی کی چھت ہوئی عطر کے بازار میں پھولوں کی شہرت ہوئی تم نصیبوں سے ملے زندگی جنت ہوئی چلنا ٹریفک جام میں اب کنولؔ عادت ہوئی
مسکراؤں گا گنگناؤں گا میں ترا حوصلہ بڑھاؤں گا روٹھنے کی ادا نرالی ہے جب تو روٹھے گا، میں مناؤں گا قربتوں کے چراغ گل کر کے فاصلوں کے دیے جلاؤں گا جگنوؤں سا لباس پہنوں گا تیری آنکھوں میں جھلملاؤں گا مہرباں ہوگا جب وہ جان کنولؔ اس کی گستاخیاں گناؤں گا
کبھی بلاؤ، کبھی میرے گھر بھی آیا کرو یہی ہے رسم محبت، اسے نبھایا کرو تمہارے جسم کے اشعار مجھ کو بھاتے ہیں مری وفا کی غزل تم بھی گنگنایا کرو تمہارے وصل کی راتوں کی لذتوں کی قسم مجھے جدائی کے منظر نہ اب دکھایا کرو قریب آؤ، ان آنکھوں کی جستجو دیکھو حیات…
غم چھپانے میں وقت لگتا ہے مسکرانے میں وقت لگتا ہے روٹھ جانے کا کوئی وقت نہیں پر منانے میں وقت لگتا ہے ضد کا بستر سمیٹیے دلبر گھر بسانے میں وقت لگتا ہے جا کے آنے کی بات مت کیجے جانے آنے میں وقت لگتا ہے آزما مت، بھروسہ کر مجھ پر آزمانے میں…